Shariah | Salaam Takaful Limited

شریعہ کمپلائنس

ہمارا شریعہ کمپلائنس فنکشن کمپنی کی ساخت میں اہم کردار کا حامل ہے جسکے ذمہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تکافل پاکستان کی تمام مصنوعات و خدمات مکمل طور پر شرعی قوانین سے ہم آہنگ ہوں۔ شریعہ کمپلائنس کا عضو شرعی ہدایات و رہنمائی کا ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ ہر نئی پروڈکٹ کی منظوری دیتا ہے۔ شرعی اصولوں پر مبنی تکافل کی روز بروز بڑھتی طلب کے ساتھ شریعہ کمپلائنس فنکشن کا کردار نئی مصنوعات بنانے ، صنعت کے رجحانات کو اختیار کرنے اور کسٹمرز کی توقعات پورا کرنے کے حوالے سے اہم تر ہوتا جا رہا ہے۔ تکافل پاکستان بطور کمپنی اس بات کو اپنے لئے اعزاز سمجھتی ہے کہ اسکا شریعہ کمپلائنس فنکشن محترم جناب جسٹس ریٹائرڈ مفتی محمد تقی عثمانی کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے، جن کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔

شریعت سپروائزری کونسل
کافل پاکستان ، بطور کمپنی ، اس بات پر فخر محسوس کرتا ہے کہ جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی کی سرپرستی میں اس کی شرعی تعمیل یقینی ہے ، جس کے نام کی تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔
  • شریعہ سپروائزر عثمانی اینڈ کو
  • چیئر مین محترم ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی
  • شریعہ ایڈوائزر محترم مفتی سجاد اشرف عثمانی
کونسل کے اغراض و مقاصد
شریعہ سپروائزری کونسل فقہ المعاملات پر بھرپور دسترس رکھنے والے افراد پر مشتمل ایک آزاد شعبہ ہے۔ کونسل کی ذمہ داری تکافل پاکستان کو کاروباری معاملات میں رہنمائی فراہم کرنا اور معاملات کا تجزیہ کرکے کمپنی کی نگرانی کرناہے تاکہ کمپنی کے تمام معاملات یقینی طور پر شرعی اصول و ضوابط سے ہم آہنگ رہیں۔ کونسل کی طرف سے جاری کردہ فتاوی جات کی تعمیل کمپنی پر لازم ہے۔
  • ہدایت کرنا
  • جائزہ
  • نگرانی کرنا

تکافل پاکستان لمیٹڈ کی تمام سرگرمیاں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اسلامی شریعت کے اصول و اصول پر عمل پیرا ہیں

تکافل سے متعلق فتوی
اسلامی فقہ اکیڈمی جو کہ او آئی سی کا ذیلی ادارہ ہے، نے 10 ربیع الاول سے 16 ربیع الاول 1406ھ بمطابق 22دسمبر تا 28دسمبر 1985ء جدہ سعودی عرب کے مقام پر منعقدہ اپنے دوسرے اجلاس میں درج ذیل قرار داد منظور کی:
  • مجلس میں شریک علماء کی طرف سے انشورنس و ری انشورنس کے موضوع پر پیش کردہ آراء کا بغور جائزہ لینے کے بعد
  • اور انشورنس کی تمام اقسام و انواع اور اسکے بنیادی اصولوں کی کہ جن پر اس نظام اور اس کے مقاصد کی بنیاد رکھی گئی ہے ، کی تحقیقی کے بعد
  • اور ان پر بحث کرنے کے بعد
  • اوراس نظام سے متعلق فقہ اکیڈمی اور دیگر اداروں کی طرف سے اب تک کی جانے والی تحقیقات کو پیش نظر رکھ کر
یہ قرار داد پیش کی جاتی ہے کہ
  • شرع اسلامی کی رو سے کمرشل انشورنس کا معاملہ حرام ہے
  • اس کا متبادل عقد جو کہ عقود سے متعلق اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو، باہمی تعاون پر مبنی انشورنس (یعنی تکافل)ہے جو کہ خیراتی عطیہ اور شریعت کے اصولوں کے مطابق لین دین پر مبنی ہے۔

اس بناء پر مسلم فقہاء نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ
  • انشورنس کمپنی کے تمام معاملات شریعت کی تعلیمات کے مطابق ہونے چاہئیں
  • شرکاء کو نقصانات و خطرات کی تلافی کیلئے باہمی طور پر ایک ہی فنڈ میں حصہ ڈالنا چاہئے۔
  • انشورنس باہمی تعاون کے اصول پر مبنی ہونی چاہئے
  • انشورنس پراڈکٹ کی بنیاد تبرع (یعنی عطیہ و ھدیہ) پر رکھنی چاہئے
شرعی تعمیل کا سرٹیفکیٹ